اشاعتیں

نومبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ایڈووکیٹ شکیل احمد زعمرانی ! مکران کی عوام الناس کے مسائل کے لیے کاوشیں

تصویر
تحریر: رخشندہ تاج بلوچ بڑے بوڑھے ہمیشہ یہی ایک دعا دیتے ہیں کہ خدا تمہیں ہسپتال ، تھانے اور کورٹ کچہری سے دور رکھے۔ جو دعا لینے والوں کے دل میں ایک عجیب وسوسہ اور ڈر پیدا کردیتے ہیں۔ اور اُن کے لئے یہ تنیوں چیزیں بہت بڑی چیزیں ہوکر بڑے ڈر کی شکل اختیار کرلتیے ہیں ۔ لیکن وقت حاضر کو دیکھ کر لگتاہے کہ اب بڑے بوڑھوں کو اپنی دعاؤں میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ کورٹ کچری انسان کے زندگی کا ایک حصہ بن چکے ہیں ، جن کے بنا کوئی بھی حق انسان آسانی سے حاصل نہیں کرپا رہا۔ نا لوگوں کو اُن کے جائز حقوق دیے جارہے ہیں اور نا کہیں سنوائی ہورہی ہے۔ لوگوں کو چھوٹے سے چھوتی کام کے لیے بھی رُلنا پڑتا ہے۔ منتیں کرنے پڑتے ہیں، ٹیسٹ انٹریو میں کوالیفائی کرنے کے باوجود بھی کسی وزیر کی آشرواد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ نوجوان بے روزگاری سے تنگ آکر برے کاموں میں ملوث ہورہے ہیں، ایک تجروبہ کار اور ٹیلینٹڈ نوجوان کے اوپر ایک سفارشی اور رشوت دینے والا بازی لے جاتا ہے۔ غریب کی اولاد ہمیشہ رُلتی رہتی ہے۔ جہاں غریب کے لئے قانون کے دروازے تک نہیں کھلتے اوروہاں امیر کے لیے قانون خود چل کر

کورٹ ڈائری۔۔۔۔۔۔ کہانی نمبر 1

تصویر
تحریر: رخشندہ تاج بلوچ صبح 11 بج کر 50 منٹ دن :- ہفتہ سیول کورٹ ایف ایٹ کچہری اسلام آباد۔۔۔ جب میں تھکے ہوئے سیڑھیاں پار کرکے کورٹ میں داخل ہوئی تو خلاپ معمول آ ج رش زیادہ تھا۔ کرسیاں سائلین سے بھری ہوئی تھی جب کہ کچھ لوگ کھڑے تھے، میں بھی جاکر ایک کونے میں کھڑی ہوگئی۔جج بارعب اندازمیں اپنے مسند پہ براجمان تھے، اُن کے سامنے وکلا ء اپنے کلائنٹس کے ساتھ کھڑے تھے اور اپنے اپنے کلائنٹس کا دفاع کررہے تھے ، کچھ کے درمیان رشتے تقریباََ مرچکے تھے اور وہ صرف اُن کو دستور کے مطابق قانونی کفن پہناکر قانونی موت دینا چاہتے تھے۔ عمر رسیدہ خواتین کے ہاتھوں میں تسبیاں اور جوان عورتوں کے چہروں پہ وحشت کے آثار دیکھائی دے رہے تھے۔ کچھ معصوم چھوٹے بچے دنیا کے معاملات سے بے نیاہوکر کورٹ کے ننگے فرش پہ کھیل رہے تھے ، اور کچھ کے چہروں پہ خوف کا پہرا لگتا ہے اور وہ اپنی ماؤں سے چپک کر بیٹھے ہیں۔ کبھی خاموشی ہوتی تو کبھی منھمنانے کی آواز یں آتی ۔ جب ایک دم سے خاموشی ہوجاتی ہے تو وکیلوں کے بوٹوں کے ٹک ٹک کی وجہ سے کورٹ کے ماحول میں ارتعا