ایڈووکیٹ شکیل احمد زعمرانی ! مکران کی عوام الناس کے مسائل کے لیے کاوشیں
تحریر: رخشندہ تاج بلوچ بڑے بوڑھے ہمیشہ یہی ایک دعا دیتے ہیں کہ خدا تمہیں ہسپتال ، تھانے اور کورٹ کچہری سے دور رکھے۔ جو دعا لینے والوں کے دل میں ایک عجیب وسوسہ اور ڈر پیدا کردیتے ہیں۔ اور اُن کے لئے یہ تنیوں چیزیں بہت بڑی چیزیں ہوکر بڑے ڈر کی شکل اختیار کرلتیے ہیں ۔ لیکن وقت حاضر کو دیکھ کر لگتاہے کہ اب بڑے بوڑھوں کو اپنی دعاؤں میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے ، کیونکہ کورٹ کچری انسان کے زندگی کا ایک حصہ بن چکے ہیں ، جن کے بنا کوئی بھی حق انسان آسانی سے حاصل نہیں کرپا رہا۔ نا لوگوں کو اُن کے جائز حقوق دیے جارہے ہیں اور نا کہیں سنوائی ہورہی ہے۔ لوگوں کو چھوٹے سے چھوتی کام کے لیے بھی رُلنا پڑتا ہے۔ منتیں کرنے پڑتے ہیں، ٹیسٹ انٹریو میں کوالیفائی کرنے کے باوجود بھی کسی وزیر کی آشرواد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ نوجوان بے روزگاری سے تنگ آکر برے کاموں میں ملوث ہورہے ہیں، ایک تجروبہ کار اور ٹیلینٹڈ نوجوان کے اوپر ایک سفارشی اور رشوت دینے والا بازی لے جاتا ہے۔ غریب کی اولاد ہمیشہ رُلتی رہتی ہے۔ جہاں غریب کے لئے قانون کے دروازے تک نہیں کھلتے اوروہاں امیر کے لیے قانون خود چل کر